وہ خواب ہوں جسے تعبیر خواب بھی سمجھو
مجھے سوال بھی جا نو، جواب بھی سمجھو
میں جی رہا ہوں موج نہ نشیں کی طرح
میرے سکون کو تم اصطراب بھی سمجھو
غم حیات کی یوں تو ہزار تادیلیں
کسی کا لطف بھی جا نوـ عتاب بھی سمجھو
میرے خلوص کو میری شکست بھی جانو
میری وفا کو میرا احتساب بھی سمجھو
طرب کا دور بھی کچھ بادقاز ہو جائے
چھلکتے جام کو چشمِ پُرآب بھی سمجھو
مسا فروں سے بھی نازک ہیں راستوں کے مزاج
دہ پیچ خم ہی سی ، پیچ دتاب بھی سمجھو
میں کون ہوں، مجھے جود بھی پتا نہیں تا بان
میرے وجود کو میرا نقاب بھی سمجھو