وہ درد دیکر شراب سے منع کرتا تھا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

وہ درد دیکر شراب سے منع کرتا تھا
میرا چاند مجھے خواب سے منع کرتا تھا

تیرے ملن لیئے کس کس سے ملن ہوئا
میرا ضمیر تو اِس بات سے منع کرتا تھا

سائل کے سوال اب بھی ویسے ہی ہیں
جس کے توُ ہر جواب سے منع کرتا تھا

جینے کو اور بھی جزائیں ہو تو دے بھیجو
کون ہے جو اک عذاب سے منع کرتا تھا

ہر زباں پر میرا نام اُس کے ساتھ آیا
مگر وہ سخی تو خطاب سے منع کرتا تھا

نینوں کی صراحی چھلکنے کے بعد سنتوشؔ
ہر اشک مجھے فساد سے منع کرتا تھا

 

Rate it:
Views: 397
06 Feb, 2011