دل کے دریا کا کوئی کنارا بھی ہوگا
ڈوبنے والے کے لیئے سہارا بھی ہوگا
ایک سے مسائل سے دوچار ہیں ھم تم
ایک ہی منزل ھے جب تو چارہ بھی ہوگا
کیوں لائیں ماتھے پر کوئی شکن اپنے
اگر دل ٹوٹا تو نقصان تمہارا بھی ہو گا
آج نہیں تو کل یہ ہو کر رہنا ھے کبھی
وہ دغا دے گا تمہیں جو پیارا بھی ہو گا
ھم یوں ہی کھڑے نہیں اسد سامنے انکے
وہ دیکھے گا بھی ادھر اور اشارا بھی ہوگا