گزاری کس حال میں ہم نے ، وہ رات نہ پوچھ
دی جو اس نے دل کو میرے، وہ سوغات نہ پوچھ
ہر سو ہو گئی جل تھل بارش کے برسنے سے
کیا دل کو جل تھل جس نے، وہ برسات نہ پوچھ
ٹوٹا ہے دل میرا تیری کئی ملاقاتوں میں
ٹوٹا ہوں میں جس میں ،وہ ملاقات نہ پوچھ
کھیلتا رہا کھلونا سنجھ کر تو میرے دل سے
ٹوٹا جس سے دل کا کھلونا ،وہ بات نہ پوچھ
دیتی رہی پیغام یوں تو ہر شب برات شاکر
بچھڑا جس شب برات ،وہ شب برات نہ پوچھ