وہ شب نہ اے میری محبوب ! بھول پاؤں گا
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanوہ شب کہ جس میں
تو آئی تھی بال کھولے ہوئے
ترا بدن تھا کہ
دہکا ہوا تھا انگارہ
عجب خمار سا چھایا تھا تیری آنکھوں میں
اوراک الاؤ سا جلتا تھا
تیری سانسوں میں
قریب آ کے جو دھیرے سے
ہاتھ تھاما مرا
مرے وجود میں
شعلے سے جل اٹھے تھے کئی
نظر اٹھا کے جو میں نے
تری طرف دیکھا
تھی تیری آنکھوں میں اک
خود سپردگی کی لہر
فضا تھی بھیگی ہوئی
رات کا تھا پچھلا پہر
تھیں تھہری ٹھہری سی
سرگوشیاں سناٹے میں
تھا کھویا کھویا سا لحجہ
کسی تصور میں
وہ شب نہ اے مری محبوب! بھول پاؤں گا
وہ شب کہ
چاند کی کرنوں میں بھی حرارت تھی
فضا میں شوخی ، ہواؤں میں اک شرارت تھی
امنڈ رہے تھے ہزاروں
طوفان سینے میں
جو تھوڑی دیر
سکوں کے لیے ترستے تھے
خواہشیں تھیں کہ
اس رات سر اٹھاتی تھیں
بدن سلگتے تھے روحوں میں
کسمساہٹ تھی
پگھل پگھل سی گئی
شمعء بدن اس شب
جوان شعلوں کا
آتش فشاں سلگتا رہا
وفا کا ایک نیا
روپ ہم نے دیکھا تھا
رفاقتوں کا مزہ اور ہم نے پایا تھا
وہ شب کہ
جس میں محبت نے پائی تھی منزل
وہ شب کہ
جس میں مکمل تھی مجھ کو تو حاصل
وہ شب نہ اے مری محبوب ! بھول پاؤں گا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






