ایسا ہے میرا حال کہ میں بھولتا نہیں
اُس نے کیا کمال کہ میں بھولتا نہیں
ایسا تھا بے خبر کہ کبھی جانتا نہ تھا
اُس نے کیا سوال کہ میں بھولتا نہیں
اِن محبتوں رعنائیوں میں پڑنا نہ تھا مجھے
ایسا حُسن و جمال کہ میں بھولتا نہیں
وہ شبنمی آنکھیں، اور مخملی زلفیں
ایسا بُنا ہے جال، کہ میں بھولتا نہیں