وہ شخص بھی کیا تھا سوچتی ھوں اندھیری شب میں تھا چاند جیسا وہ میری سانسوں میں بس گیا تھا وہ میری آنکھوں کا خواب بن کر وہ ھجر شب کا سہانا پیکر میرے سراپا پر چھا گیا تھا وہ شخص کیا تھا‘میں کیا کہوں میرے بس سے باہر ہے کچھ کہوں اب