وہ شخص صبح شام کیوں خیالوں میں رھا ھے
وہ کیسے بتائے جو خود سوالوں میں رھا ھے
جب توڑا ھے دل اس نے تو چرچا بھی رھے گا
وہ خود بھی بڑے شوق سے حوالوں میں رھا ھے
وہ کیسے سنمبھالے گا میرے الجھے ھوئے ماضی کو
خود ٹوٹی ھوئی قربت کی مثالوں میں رھا ھے
سندیسے پہ چلے آتے مگر ھم جانتے ھیں اسکو
وہ انگلیوں پے نچانے کے کمالوں میں رھا ھے