اے خدا وہ شخص
ہے یا مری روح
کی غذا
بس اسی کے واسطے
صرف اسی کے واسطے
ہے مری وفا
ہے وہی مری ادا
ہر نئی ادا میں ہے
چھپا
ارے! یہ کہاں سے
لے آئی اس کی
خوشبو ہوا
وہ مری خوشیوں
کا محور ہے
وہی مرے تن من دھن
میں ہے بسا
تری جدائی کا ہر پل
موت کا پیغام لگا
تجھ سے بے پناہ
عشق ہے
لگا تو سب سے جدا
کہتے ہیں لوگ
عشق صرف خدا ہے
ہاں! تو مرے عشق
کا ہے خدا
میں اندھی ہوں
یا مرا عشق اندھا ہے
جو بھی ہے
مجھے بس تری ہے
چاہ. . . . . . . . . . . . . . ن