وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا
اب اس کا حال سنائیں کیا
کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا
اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے
تا دیر اسے دوہرائیں کیا
وہ زہر تو دل میں اتار لیا
پھر اس کے ناز اٹھائیں کیا
اک آگ غم تنہائی کی
جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو
پھر دامن دل کو بچائیں کیا
ہم نغمہ سرا غزلوں کے
بے جذبہ شوق سنائیں کیا
کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا