وہ لمحہ محبت پھر امر ہونے لگا ہے
گل و گلزار پھر دل کا نگر ہونے لگا ہے
صحن میں چاندی بھی اب اترے لگ گئ ہے
مکاں انے سے تیرے دیکھ ہونے لگا ہے
مجھے محبوس رکھا جس نے وہ تیرا لمس تھا
بھلا نہ دوں میں خود کو آج ڈر ہونے لگا ہے
ٹھی وحشت جو میری گلیوں سے وہ چھٹنے لگی ہے
معطر خوشبوؤں سے اب شہر ہونے لگا ہے
دلِ وشمہ ؐ محبت کے سحر میں جب سے ڈوبا
خزاں کا زرد موسم بے اثر ہونے لگا ہے