وہ مجھ سے کہتا ھے
Poet: sarwat anmol By: sarwat anmol, Karachiوہ مجھ سے کہتا ھے
رشتے تو خاص ھوتے ھے
سمجو تو مہربان ھوتے ھے
اک خوبصورت ساہبان ھوتے ھے
جن راہوں پر ساتھ چلے اپنے
وہ راستے بہت خوشگوار ھوتے ھے
پہلی بارش کی طرح خوبصورت
دل کو چھولینے والا احساس ھوتے ھے
اجنبی لوگ بھی کبھی خاص ھوتے ھے
وہ مجھ سے کہتا ھے
پھول بے حساب ھوتے ھے
مگر خاص صرف گلاب ھوتےھے
ہزار در ھوتے ھے مگر
ہمارے لیے جو کھلے وہ در خاص ھوتے ھے
خاموشی میں بھی سوال ھوتےھے
بن کہے آنکھوں میں جواب ھوتے ھے
وہ مجھ سے کہتا ھے
کاٹے نہیں کٹتے یہ دن اوررات
جب چاہنے والے چاہت سے انجان ھوتے ھے
راستے دشوار ھومگرکٹ ہی جاتے ھے
تھام کر ہاتھ چلنے والے جب خاص ھوتے ھے
وہ مجھ سےکہتا ھے
تکلیف دہ احساس ھوتے ھے
بڑے قاتل دلدار ھوتے ھے
محبت کے بخشے ھوۓ تحفے
آنسو اور جدائ کے عذاب ہوتے ھے
جس پر دل آجاۓ اسے ہم ہی نہ بھاۓ
وہ بندھن اذیت ناک ھوتے ھے
وہ مجھ سے کہتا ھے
روح کے بندھن اٹوٹ ہوتے ھے
لوگ دل کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہے
چہرے پر مسکراہٹ سینے میں زخم ھوتے ہے
وہ مجھ سے کہتا ھے
وہ زخم ناسور ھوتے ھے
جب اعتبار نہ ھو تو رشتے کمزور ھوتے ھے
وہ مجھ سے کہتا ھے
محبت کے بھی کچھ موسم ھوتے ھے
تیری آنکھ سے جو بہے آنسو وہ میرےھوتے ھے
عشق میں لوگ مجنوں ہوتے ہے
وہ ہی یار تو انمول سچے ہوتے ھے
جو دیکھے ھے خواب وہ سچے ھوتے ھے
جوزندگی لٹادے وہ ہی اپنے ھوتےھے
وہ مجھ سے کہتا ھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







