وہ مست آنکھوں سے مجھ کو پلا رہا تھا بہت
نشہ تھا ایسا کہ چڑھتا ہی جا رہا تھا بہت
تھیں گرم سانسیں، بہکنے لگی تھی تنہائی
قریب حسن کا جادو بھی آ رہا تھا بہت
مہک رہے تھےمری روح میں گلاب کئی
وہ اپنی سانسوں کی خوشبو لٹا رہا تھا بہت
چمک رہے تھے ستارے ، تھی چاندنی پھیلی
فضا کا حسن بھی آنکھوں پہ چھا رہا تھا بہت
محبتوں کی بھی سرگوشیاں تھیں کانوں میں
سماں بھی پیار کے نغمے سنا رہا تھا بہت
تھی حسن و عشق کے لمحوں کی اک حرارت بھی
رگوں میں خون بھی شعلے جلا رہا تھا بہت
وہ اس کا پیار سے ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ دینا
جوں امنگیں بھی دل میں جگا رہا تھا بہت
مرے بدن پہ حسیں چاند جھک کے شرمایا
محبتوں کی وہ کرنیں لٹا رہا تھا بہت
کیے تھے عہد و پیماں ساتھ جینے مرنے کے
یقین وقت بھی ہم کو دلا رہا تھا بہت
سماں وہ پیار کا جانے کہاں ہے اب زاہد
ہر ایک درد جو دل سے مٹا رہا تھا بہت