وہ ملا مگر وہ ملا نہیں

Poet: SN Makhmoor By: SN Makhmoor, Karachi

وہ ملا مگر وہ ملا نہیں
مرا تھا مگر وہ ہوا نہیں

یہ عجب ہوا مرا ہمسفر
مرے ساتھ ساتھ چلا نہیں

جو ضرورتیں مجھے آ پڑیں
کوئی آشنا پھر دکھا نہیں

وہ شجر ہے کس کی دعا تلے
جو کہ آندھیوں میں گرا نہیں

وہ گمان تھا کہ یقین تھا
تھا وہ جو بھی دل سے گیا نہیں

میں محبتوں کا چراغ ہوں
کبھی آندھیوں سے بجھا نہیں

مری نسبتیں ہیں حسین سے
میں یزیدیوں سے ڈرا نہیں

Rate it:
Views: 559
22 Mar, 2014