وہ ملتا ہے سب سے اجنبی کی طرح بات کرتا ہے سادگی کی طرح اس کے لہجے سے پیار جھلکتا ہے کرتا ہے گفتگو عاجزی کی طرح اس کی آنکھیں ہیں شانت جھیل جیسی ڈوب جاتا ہے دل خاموشی کی طرح بکھر جاتی ہے خوشبوہر جانب آتا ہے وہ محفل میں پھولوں کی طرح