ہجر کو آنکھوں میں سجا کے روئی
وہ ملی تو مجھے گلے لگا کے روئی
چنتا رہا اشکوں سے زخم رات بھر
وہ سایہ جسے وہ ساتھ جگا کے روئی
سب کچھ کھو کر بھی میں اس کا ہوکے ملا
نہ جانے وصل میں ایسا کیا تھا کے روئی
رات بھر روشنی سے کھیلتی رہی وہ
پھر سحر میں ایک دیا بجھا کے روئی
پہلے بہت کچھ کو کچھ نہ سمجھی احسن
پھر میری طرح سب کچھ لٹا کے روئی