وہ میری وسعتوں سے بے نیاز ہے
جو شخص شہُرتوں کا آغاز ہے
وقت سے میری رقابت تو نہیں ہوئی
لیکن یہ زندگی میری امتیاز ہے
انسان کی مناجات میں علیحدگی
محبت ہی اُن کی اتہاس ہے
سرشام ہنگامہ ہے جیون سبھی مگر
جیتے کیون ہیں؟ کچھ تو راس ہے؟
میں اک نشانے کی دوُر دراز نظر
منزل تو رود کے اُس پار ہے
ناہمواری پر مسمار کھڑا ہوں سنتوشؔ
جو بھی ہوں یہ میرا مجاز ہے