کوئی مجھ پہ کبھی مہربان تھا
اس کا مجھ پہ یہ احسان تھا
وہ میرے دل کی دھڑکن تھی
میں اس کے جسم کی جان تھا
میرا جیون اک اجڑا گلشن تھا
وہ اس گلشن کا باغبان تھا
اک دوجے کے ہو جائیں
ہم دونوں کا یہی ارمان تھا
میں کیسے اسے اپنا بناتا
میں زندگی سے پریشان تھا
اسے کھو کر سوچ رہا ہوں اصغر
میں اس وقت کتنا نادان تھا