وہ میرے سچ کو گماں سمجھتا ہے
حقیقت کیا ہے وہ کہاں سمجھتا ہے
جو مجھے درویش کہتا تھا کبھی
اب وہی مجھے پیرمغاں سمجھتا ہے
وہ میری کسی بات کا یقیں نہیں کرتا
مگر اصغر اسے مہرباں سمجھتا ہے
دنیا کےسامنےمجھے نظر انداز کرتا ہے
ویسےوہ میرا ہر اک بیاں سمجھتا ہے
میری زیست میں اس کے دم سے ہےاجالا
اصغراسےاپنے گلشن کا باغباں سمجھتاہے