وہ وقت بھی کیا وقت تھا
جب تمہیں صرف میری
طلب ہوا کرتی تھی
میری رات کو ہی تو
تمہاری صبح ہوا کرتی تھی
بارش برسنے سے پہلے ہی
تمہارے ہاتھوں میں
میرے لیے چھتری ہوا کرتی تھی
وہ قدم ، قدم پے ساتھ چلنا
وہ بہاروں میں ہماری کیسی
چہل قدمی ہوا کرتی تھی
وہ ستاروں بھری رات میں
اک دوسرے کو دیکھتے رہنا
وہ چاندی راتیں بھی لکی
کتنی عجیب ہوا کرتی تھی
وہ سحل سمندر پے جانا مگر
اک دوسرے میں ڈوب جانا
وہ پیار کی کشتی ڈوب کر بھی
کتنی حسین ہوا کرتی تھی
وہ ہر روز ملنا پر لبوں سے
کبھی اقرار نہ کرنا
وہ خاموشی میں آنکھوں سے
کتنی باتیں ہوا کرتی تھی
ہر پل ایک دوسرے کو سوچتے رہنا
وہ سوچیں بھی کتنی
لذیذ ہوا کرتی تھی
وہ بھی کیا وقت تھا لکی
جب مجھے تمہاری اور تمہیں
میری فکر ہوا کرتی تھی