وہ پہیلی تھا یا تھا سوال۔۔۔۔۔ ریاضی کی طرح
یا تھا الجھن وہ میرے بکھرے ہوے--ماضی کی طرح
اسکے تو کوچے بھی ہیں --- مجھ سے اکتاہٹ کا شکار
میں تو جاتا ہوں وہاں۔۔۔۔۔روز نمازی کی طرح
میری الفت کے تقاضوں پہ ۔۔۔۔یہ راز کھلا
اس نے رکھا ہے مجھے عشق ۔۔۔ مجازی کی طرح
ہم فقت خود کو ہی نہ ۔۔۔۔۔انصاف دلا پاۓ
یوں تو تھے شہر میں اسکے۔۔۔۔ ہم قاضی کی طرح
وہ جسے آنکھ سے اُجھل بھی---نہ کرتے تھے کبھی
ہم نے ہارا ہے اسے ۔۔۔ عشق کی بازی کی طرح