وہ پیار میرے من میں بسا کر چلا گیا
اک آس میرے دل کو لگا کر چلا گیا
تنگ آ گیا تھا زیست کی ناکامیوں سے میں
مقصد حیات کا وہ جتا کر چلا گیا
کب جانتا تھا میں یہ محبّت کی منزلیں
اک اک قدم پہ رستہ دکھا کر چلا گیا
کیونکر کروں میں دل کو لگانے کی کوششیں
ہر راز دل گی کا بتا کر چلا گیا
اب اس کے بعد دل میں کوئی جستجو نہیں
ساری وہ حسرتیں ہی مٹا کر چلا گیا
اس مہرباں کو زریں دن رات دو دعایئں
امید کی جو شمع جلا کر چلا گیا