وہ چہرہ کبھی گلاب تھا

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

تیری یاد پے جو نڈھال ہے
وہ چہرہ کبھی گلاب تھا

اجڑ گیا کیسے یہ آسمان
جہاں چمکتا کبھی مہتاب تھا

اب منزل کا پتہ کس سے کریں
چاروں طرف تنہایوں کا ہی جال تھا

جاناں ! اب ُاس جگہ پے کیوں قیام کرتے ہو
جہاں ہمیں کبھی تمہارا انتظار تھا

تمہیں نجانے کیوں میری یاد نہیں آئی
اور میرے دل کو ہر لمحہ تمہارا خیال تھا

میں کس طرح تمہیں بھول جاؤں آخر
تم اجنبی سہی مگر مجھ پے تمہارا اختیار تھا

میری خواہشیں تو میری ضرورت بن گئی تھی لکی
تم نے کیوں نہیں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں کشکول تھا

Rate it:
Views: 414
10 Dec, 2012