بستر پر تبهی لیٹتی ہوں
جب تهکن سے چور ہوتی ہوں
ناچاہتے ہوئے بهی اکثر
دل کے ہاتھوں مجبور ہوتی ہوں
وہ کیوں یاد آتا ہے ہر شام ڈهلے
دل کے پاس مگر حقیقت میں دور ہوتی ہوں
کاعذ ، قلم اور کچه ادهورے لفظ
جن کے ساته اشک بار ہوتی ہوں
چاند میں اس کا عکس نظر آتا ہے
پھر چاند کی روشنی میں گرفتار ہوتی ہوں
وہ کبھی تو پکارے گا مجهے
میں اس ندی کے پار ہوتی ہوں
وہ کبھی تو دیکهے گا آنکھ بهر کر مجهے
اک نگاہ کی خاطر تو میں تیار ہوتی ہوں