وہ کس کا ہے میت مجھے نہیں معلوم
کیا مُسرت کیا پریت مجھے نہیں معلوم
محبت اور مفاہمت ایک ہی ڈگر نکلے تھے
کس کی ہوئی جیت مجھے نہیں معلوم
انجانی راہوں میں اُس تکتی نظر کو
آخر کیا تھی امید مجھے نہیں معلوم
ہم پایل کی دھنک کو ٹھہرکے دیکھتے تھے
کیا سُر کیا سنگیت مجھے نہیں معلوم
تیری در و دیوار سے گذرتے بھی کہیں
کس نے گایا گیت مجھے نہیں معلوم
میں اور میری تنہائی ساتھ رہے سنتوشؔ
محفلوں کی کیا ریت مجھے نہیں معلوم