وہ ہر اک گھڑی جو تیرے نام ہو گی
وہی صبح ہو گی وہی شام ہو گی
میری ذات بن کے نگاہوں کا مرکز
مجھے کیا خبر تھی کہ نیلام ہو گی
ہوا سے کہو نقش پا تک مٹا دے
تیری راہگزر ورنہ بد نام ہو گی
کہاں اپنے لٹنے کا افسوس ہو گا
وہ صورت نگاہوں میں ہر گام ہو گی