وہ ہم سے ملیں گے یہی آس تھی ہمیں
نگائیں راستے میں یوں ہم دیکھتے رہے
ہوئی نہ کبھی ختم گھڑی انتظار دیکھتے رہے
ہم ہر راہ میں تجھے ہی دیکھتے رہے
چاھت کتنی دل پر اثر، دیکھتے رہے
ہم بار بار ان کو یوں دیکھتے رہے
کتنی طویل ھوگئ یہ شام غم میری
کھڑے ہم انتظار میں سحر دیکھتے رہے
اب انتظار انکا بے کار ہم دیکھتے رہے
ساقی تیری نظر کا پندار دیکھتے رہے
بھولی نہیں انتظار جدائی کا میں ابھی
مڑ مڑ کے بار بار تیری راہ دیکھتے رہے