وہ ہم سے کسی طور رعایت نہیں کرتے
ہم ایسے ہی دنیا سے بغاوت نہیں کرتے
ہم کو یہ بدلنا ہے مزاج اپنے چلن کا
قسمت کی لکیروں پہ قناعت نہیں کرتے
جیسے تجھے پوجا ہے یہی سوچ رہی ہوں
ایسے تو خدا کی بھی عبادت نہیں کرتے
خود کو ہی مٹا دالا ہے جس شخص کی خاطر
وہ کہتا ہے ہم سے تو محبت نہیں کرتے
بچپن سے ہی چاہا ہے تجھے میری محبت
ہم اپنی محبت میں خیانت نہیں کرتے
اس عشق میں خود کو جو مٹا ڈالا ہے وشمہ
ایسے میں تو احساس ندامت نہیں کرتے