جو خواب تھے جو خیال تھے وہی لوگ مجھ سے جدا ہوئے
وہ جو میرے دل کے قریب تھے وہی لوگ مجھ سے جدا ہوئے
کبھی سوچوں تو مجھے کیا ملا ہر کوئی مجھ سے انجان بنا
کبھی ماضی تھے وہی حال بنے وہی لوگ مجھ سے جدا ہوئے
غموں سے مجھ کو بچائیں گے مجھے اپنے خوابوں میں بسائیں گے
خود سے زیادہ جن پر گمان تھا وہی لوگ مجھ سے جدا ہوئے
جنھیں سوچتی تھی ہر گھڑی وہ جو زیست کا عنوان تھے
عائش قرار تھے باکمال تھے وہی لوگ مجھ سے جدا ہوئے