ویرانے
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiکر گیا وہ بھی حوالے مجھے ویرانوں کے
روز اٹھتے ہیں جنازے جہاں ارمانوں کے
اس کو معلوم تھا مر جائیں گے آنے والے
شمع جلتی ہی رہی عشق میں پروانوں کے
بعد اس کے مرے گھر میں نہ رہے پھول کبھی
وہ جو اک شان ہوا کرتے تھے گلدانوں کے
اس کی باتوں میں سِحر ہوتا تھا جانے کیسا
" صبح تک دور چلا کرتے تھے پیمانوں کے "
کیسے آنُسو وہ چھپا لیتے ہیں سب سے اپنے
قہقہے سن کے کبھی دیکھو تو دیوانوں کے
More Love / Romantic Poetry






