اس دشت کی تنہائی میں ٹوٹا بکھر گیا میں اپنی دھن میں آگ سے تنہا گزر گیا میں کیسے مان لوں کہ وہ میرا نصیب تھا جو جانے سے پہلے اپنے کہے سے مکر گیا گزرے ہیں سارے موسم میرے کوچے اس طرح بارش کے اس شور میں کوئی پیاسا مر گیا