ٹو ٹا ھوا شیشہ پھر جوڑا نہیں جاتا
آنکھ سے نکلا ھوا آنسو پھر واپسی نہیں آتا
تم تو کہہ کر بھول چکے ھو سب کچھ
لیکن مجھ سے وہ پل بھلایا نہیں جاتا
تیری محبت نے زنجیریں ڈالی ھیں ایسی
کہ چرانا بھی چاھوں تو چرایا نہیں جاتا
محفل میں بھی مجھ کو تنہائی نظر آتی ھے
تیرے بن یہ دل کہیں اور لگایا نہیں جاتا
میرے دل کی دیواروں پر صرف تیرا ھی نام لکھا ھے
مٹانا بھی چاھوں تو مٹایا نہیں جاتا
سانس رکنے سے پہلے اک جھلک دکھا جانا
بیوفا زندگی کا اعتبار کیا نہیں جاتا