ٹھہرے پل

Poet: Faiza Umair By: Faiza Umair, Lahore

آنکھوں کو انتظار کے لمحات سونپ کر
وہ شخص چلا گیا قُرب کے لمحات دے کر

تھی اتنی کشش اُسکی ہیئت و وجاہت میں
ہستئ خودی میں کھو گیا اُجڑا نشیمن دے کر

سنگدل تھا اتنا، پھر بھی تھی چاہت اُس سے
کتنا سفاک تھا چھوڑ گیا بے وفا نام دے کر

ہم تو آج بھی ٹھہرے ہیں اُسی مقام پر “فائز“
جہاں چھوڑ گئے تھے آنکھوں کو خواب دے کر

Rate it:
Views: 440
04 Apr, 2016