دو پل کی زندگی میں ہزار پل جی لیا
محبت کا جام سرِ عام پی لیا
خزاں میں بہار کا سماں دیکھ لیا
مسکرایا تھا وہ میں مست جھوم لیا
اس سے اب خود کو وابستہ کرلیا
تنہائی کو ہماری برات کرلیا
اندھیروں کو نظروں سے دور کرلیا
پیشانی کو محبت سے پرنور کرلیا
جینے کا ایسا ہنر پالیا
پل میں جیسے صدیاں جی لیا