پابند وفا
Poet: Faiza Umair By: Faiza Umair, Lahoreجو ہو پابند وفا تو ہے دنیا قدموں میں
ذرا سا ڈگمگاؤ تو لوگ نیا سہارا تھام لیتے ہیں
اپنانا بچھڑنا یہ تو دستور محبت ہے
ذرا سی نم ہو پلکیں تو لوگ سر عام تماشا بنا دیتے ہیں
دھوپ میں چھاؤں دیتا وہ شخص بھی سراب سا ہے
ذرا سے زرد ہوں پتے تو اُنھیں بہار بھی گرا دیتی ہے
قدم آبلہ پا ہیں وجود بھی بے کراں ہےذرا کیا ساتھ چھوڑا تو
سفر زندگی بھی صدیوں کی مسافت لگنے لگتی ہے
وہ جو اک شخص جس کو بُھولے بیٹھے ہیں “فائز“
جو یاد آئے تو جیسے ہر زخم ہی کھلنے لگتا ہے
More Love / Romantic Poetry






