پاس رہتے بھی ہو کہاں ہو یہ بتاؤ تو زرا دور رہتے ہو مگر قریب کا دعوٰی ہے تمیں وصل کا لطف ہے کیا کیسے بتاؤں میں تمہیں ہجر کا شوقِ مسلسل ہے جو گھیرا ہے تمہیں