پتھر بن گئے آنسو غم کو بھی نہ گر سکے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiپتھر بن گئے آنسو غم کو بھی نہ گر سکے
ہم اتنے درد سہکر کیوں نہ مر سکے
اپنی زندگی نے یہ بھی امتیاز بخشا
کہ زخموں کا ایک درز بھی نہ بھر سکے
ناپائداری کے زوال کا انحراف کیا کریں
بڑی پیچیدہ تھی الجھن اور غور نہ کر سکے
وہ محیط تھا گہرا لیکن ہمیں کیا پتہ
اپنے ناؤ کو ڈبونے تک نہ ڈر سکے
گردنوا کی اس کشمکش نے ایسے بدر کیا کہ
چڑہ کر خیالی بادلوں پہ نہ اتر سکے
لمحوں سے کئی لمحے چراکے بھی رکھے تھے
پر بس آوارگی کے سوا اور کچھ نہ کر سکے
More Love / Romantic Poetry






