ہم سے کبھی مسکرا کر بات کر لیا کرو
تنہائی گر ڈرانے لگے تو ملاقات کر لیا کرو
میں جانتا ہوں کی بڑے پتھر دل ہو تم
کبھی ہم سے بھی اظہار جذبات کر لیا کرو
محبت کے میدان کے بڑے پرانے کھلاڑی ہو تم
کوئی اور نا ملے تو ہمں ہی مات کر لیا کرو
سنا ہے جور و جفا سے تمہیں سکوں ملتا ہے
ہم پر ستم ڈھا کر بہتر اپنے حالات کر لیا کرو
فون پہ تو اصغر کو بڑی دھمکیاں دیتے ہو جاناں
کبھی سامنے آکر بھی دو دو ہات کر لیا کرو