عکس پانی میں جو دیکھا تو ہے گدلا گدلا
چاند کھڑکی سے نظر آتا ہے بدلا بدلا
بھول جاتے ہیں سبھی لوگ ہی پچھلا پچھلا
بس تگ و دو ہے سنور جائے کچھ اگلا اگلا
ایک پوشیدہ خزانہ تھا پسِ چلمن تھا
ایک دن دیکھ لیا، تھا بہت اجلا اجلا
دور اپنوں سے ہوا ہو گیا ٹکڑے ٹکڑے
پھر زمانوں میں کہیں دل مرا بہلا بہلا
اک نظر ہی نے ہلا دی تھی زمیں پیروں تلے
لڑکھڑاتے ہوئے پھر دل مرا سنبھلا سنبھلا
لاکھ چاہا کہ بھلا دوں وہ زمانہ ہی ندیم
پر بھلایا نہ گیا عشق تھا پہلا پہلا