پردیس جانے سے پہلے ہمیں یوں ہی ستا یا کرتی تھی
خود ہاتھوں سے جب ہمیں کھانا کھلایا کر تی تھی
اگر روٹھ جاتے ہم الفت محبت میں
تو اے چا ہنے والی تم ہمیں منا یا کرنی تھی
ہفتہ بھر جب ہم تم سے دور ہوتے اے صنم
تو تم فون کر کے ہمیں پاس بلا یا کر تی تھی
پیار تیر ے کی اوڑھنی جو اوڑھی تو دل جلنے لگا
پردیس میں تیری یاد ہمیں رولا دیا کر تی تھی
صبح اٹھ کر جب ہم تیر ے گھر آ بیٹھے
کالج جانے سے پہلے ہمیں دیدار کرایا کرتی تھی
پر دیس جا نے سے پہلے ہمیں یوں ہی ستایا کرتی تھی
خود ہاتھو ں سے جب ہمیں کھانا کھلایا کر تی تھی