ڈھونڈیں گے کوئی دل کا نگر سوچ سمجھ کر
آنکھوں میں جو رکھا ہے سفر سوچ سمجھ کر
وہ ہم کو کسی بند گلی سے نہ چرا لے
چنتے ہیں محبت کی ڈگر سوچ سمجھ کر
وہ میری محبت کو حقیقت نہ سمجھ لیں
اخبار میں پڑھتے ہیں خبر سوچ سمجھ کر
تصویر سے وہ رنگ چراتے تو ہیں لیکن
ہونٹوں سے لگاتے ہیں مگر سوچ سمجھ کر
اس خوف سے اک عمر ہمیں نیند نہ آئی
کرتا نہ ہو ہم سے بھی مکر سوچ سمجھ کر
پردیس میں ہم عید منا لیں گے یقیں کر
جب ہم پہ وہ ڈالے گا نظر سوچ سمجھ کر
وہ اپنی حفاظت بھی کرے شہر میں جس نے
چھوڑا ہے مرے دل کا نگر سوچ سمجھ کر
وہ رنگ محبت ہے مری مانگ میں وشمہ
کرتا ہے مگر دل پہ اثر سوچ سمجھ کر