اک چھوٹی سی پریم کہانی ہے جو سن لو تو مہربانی ہے
میرے پڑوس میں ایک حسینہ رہتی تھی جو مجھے چاہتی تھی
ہم ایک کلاس میں پڑھتے تھے بات بات پہ لڑتے تھے
عمر کے ذرا کچے تھے اس وقت ہم دونوں بچے تھے
اظہار کرنے کا سلیقہ نہ تھا پیار جتانےکا طریقہ نہ تھا
ہمت کر کے خط اس کی سہیلی کے ہاتھ بھیجا
ایک گلاب کا پھول بھی ساتھ بھیجا
لکھا اے جان من میں بچپن سے تجھ پہ مرتا ہوں
جان سے زیادہ تجھے پیارکرتا ہوں آج اس بات کا اظہار کرتا ہوں
تو میرے خوابوں میں ہے خیالوں میں ہے
میرے اندھیروں میں ہے اجالوں میں ہے
تو زمینوں میں ہے آسمانوں میں ہے دل کے نہاں خانوں میں ہے
اس سےمزید کچھ کہہ نہیں سکتا تیرے بنا زندہ رہ نہیں سکتا
تجھے صرف اتنا کہنا ہے اب تجھے پا کر ہی دم لینا ہے