پلکوں پہ کوئی دیپ جلاتا رہا شب بھر
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillاک آئینہ سا عکس دکھاتا رہا شب بھر
پرتو کیسی کا آگ لگاتا رہا شب بھر
مبہم سے اک خیال کی کرنیں سمیٹ کر
پلکوں پہ کوئی دیپ جلاتا رہا شب بھر
سورج کی مستعار شعاؤں کی آڑ میں
دامن کے داغ چاند چھپاتا رہا شب بھر
پھر یوں ہوا کہ آپ کے نقش قدم پہ میں
ہاتھوں کی لکیروں کو مٹاتا رہا شب بھر
اک رشک معجزات بڑے اعتماد سے
سورج مکھی کے پھول کھلاتا رہا شب بھر
اسکو بھی رلاتی رہیں حالات کی موجیں
کنکر ندی میں میں بھی گراتا رہا شب بھر
میں نے تو فقط پوچھا خلاصہ حیات کا
اور خواب مجھے “ہیر“ سناتا رہا شب بھر
More Love / Romantic Poetry






