سنا ہے اسے پورا چاند بہت پسند آتا ہے
وہ ازل سے سمجھتا ہے کہ کوئی اسے بھول جاتا ہے
وہ مجھ سے ہی میری شکایت لگاتا ہے
میں آنکھیں دکھاؤں تو موتی سے آنسو بہاتا ہے
میں مسکراؤں تو وہ روح کی گہرائی سے کھلکھلاتا ہے
وہ مسکرائے تو سمجھو بس قیامت ڈھاتا ہے
بہار کا موسم بھی اس کی مسکراہٹ کے سامنے دل ہار جاتا ہے
کائنات کا ہر رنگ اس میں نظر آتا ہے
چودہویں کےچاند جیسے وہ جگمگاتا ہے
جانتا ہوں سارے ستاروں میں بھی سب سے الگ نظرآتا ہے
خان سنبھال رکھو دل کو
سنا ہے وہ لمحوں میں دل چرا لے جاتا ہے