پوچھا جو حال میرا رو دیئے آنکھوں میں عکس تھا اسکا رو دیئے تھا دل پر غبار اسکا رو دیئے محفل میں وہ نظر آئیں رو دیئے گلاب شاخ سے ٹوٹ گیا رو دیئے خاموشی جزبات نے دم توڑ دیا رو دیئے