پوچھو اگر تو کرتے ہیں انکار سب کے سب
Poet: اسعد بدایونی By: Sohaim, Islamabadپوچھو اگر تو کرتے ہیں انکار سب کے سب 
 سچ یہ کہ ہیں حیات سے بیزار سب کے سب 
 
 اپنی خبر کسی کو نہیں پھر بھی جانے کیوں 
 پڑھتے ہیں روز شہر میں اخبار سب کے سب 
 
 تھا ایک میں جو شرط وفا توڑتا رہا 
 حالانکہ با وفا تھے مرے یار سب کے سب 
 
 سوچو تو نفرتوں کا ذخیرہ ہے ایک دل 
 کرتے ہیں یوں تو پیار کا اظہار سب کے سب 
 
 زنداں کوئی قریب نہیں اور نہ رقص گاہ 
 سنتے ہیں اک عجیب سی جھنکار سب کے سب 
 
 میدان جنگ آنے سے پہلے پلٹ گئے 
 نکلے تھے لے کے ہاتھ میں تلوار سب کے سب 
 
 ذہنوں میں کھولتا تھا جو لاوا وہ جم گیا 
 مفلوج ہو کے رہ گئے فن کار سب کے سب
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 