پوچھے کوئی تو کیا کہیں کیسی تھی زندگی
دن رات اک مدار میں چلتی تھی زندگی
یہ کیا کہ صرف پیٹ کو بھرتے گزر گئی
ہم نے تو کوئی اور ہی سوچی تھی زندگی
اک حسنِ یار تھا کہ جچا چند روز تک
ورنہ تو بے سواد تھی پھیکی تھی زندگی
تقدیر پہ وفا پہ محبت پہ عشق پہ
تھا جن کو ناز ان کی ہی بگڑی تھی زندگی
خوابوں کی سرزمیں پہ بھٹکتی رہی حیات
سایوں کا ہاتھ تھام کے چلتی تھی زندگی