جانے کس کی آس میں پُرنم ہیں آنکھیں زیر لب آ رہی ہیں یہ کس کی بُھولی یادیں خزاں رسیدہ پتے، دُھندلے سے چہرے دُہرا رہی ہیں نام کس کا یہ کُہر زدہ شامیں نہ لوٹ کے آئے گا کبھی وہ بچھڑنے والا ہلچل مچا رہی ہیں اُس کے خیال میں سانسیں