پڑوسن کی سرخ قمیض ہری شلواردل کو لبھاتی ہے
اب ہر روز وہی پہن کر وہ مجھ سےملنےآجاتی ہے
مجھےتو وہ کانٹوں سےبھی زیادہ بدتر لگتے ہیں
جو اپنےجھوٹے پیارکےپھول وہ مجھ پہ برساتی ہے
اس کی ساس جب کبھی مجھے کھانے پہ بلاتی ہے
جب وہ مجھےکھلاتی ہےمیری ہنسی چھوٹ جاتی ہے
میں اس کی حنا والی زلفوں سےکھیلتارہتا ہوں
وہ میرےکالےکالے بالوں کو اپنی حنا لگاتی ہے
اصغرجیسےنوجوان کو بوڑھوں جیسارنگ لگاکر
نہ اس کا ضمیرشرماتاہےنہ ہی وہ شرماتی ہے