پڑھ کے اس نے ہماری غزل لوح دل پہ اتاری غزل بولی وہ قابل داد ہے خوب ہے جی تمہاری غزل رات بھر گنگناتے رہے ہوگئی دل پہ طاری غزل بس تصور میں اس کو رکھا اور کہہ دی یہ پیاری غزل ان کے ہونٹوں پہ آہی گئی آج غضنی تمہاری غزل